وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کورونا اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے پوری دنیا پر اثرات مرتب ہوئے ہیں اور معیشت کو نقصان پہنچا ہے،ہم مستقبل میں اس کے اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے منصوبہ بندی کر رہے ہیں،میں شروع سے ہی مکمل لاک ڈاؤن کے حق میں نہیں تھا،ہمارے زمینی حقائق مختلف ہیں،یہاں بتدریج لاک ڈاؤن کی ضرورت تھی کیونکہ روزگار کے ذرائع کی یکدم بندش سے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ملک میں کورونا کے 26 متاثرین سامنے آئے تو لاک ڈاؤن شروع کر دیا گیا،ایک دم لاک ڈاﺅن سے غریب طبقے کی مشکلات بڑھ گئیں،پہلے بڑے اجتماعات بند کرنے کے بعد بتدریج اس سلسلہ کو بڑھانا چاہیے تھا،مجھے احساس تھا کہ غریب علاقوں کے لوگوں کا کیا بنے گا؟ اس لیے مکمل لاک ڈاؤن کا حامی نہیں رہا ہوں۔انھوں نے صوبوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک کا مسئلہ یہ ہے کہ ہم ایک چھوٹے سے امیر طبقہ کے لیے سوچتے ہیں، اس لیے عظیم قوم نہیں بن سکے، لاک ڈاؤن کرتے ہوئے نہیں سوچا گیا کہ کچی آبادیوں میں رہنے والے غریب لوگوں کا کیا بنے گا۔
0 Comments