کیا اس بات کا کوئی ثبوت ہے کہ کورونا وائرس لیبارٹری سے خارج ہوا؟

امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سفارتی مراسلے کے مطابق چین میں امریکہ سفارتخانے کے اہلکار چین کے شہر ووہان میں ایک لیب میں اختیار کی جانے والی بائیو سکیورٹی سے متعلق پریشان تھے۔یہ لیبارٹری اس شہر میں واقع ہے جہاں سب سے پہلے کورونا وائرس کی وبا پھوٹی تھی۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت اب ایسی غیر مصدقہ اطلاعات کا جائزہ لے رہی ہے کہ یہ وائرس ایک لیبارٹری سے نکل کر دنیا میں پھیلا۔موجودہ کورونا وائرس کی وبا کے پھوٹنے سے متعلق اس دعوے کا کیا مطلب بنتا ہے؟

سائنسی ماہرین نے امریکہ کو دو مرتبہ خبردار کیا کہ لیبارٹری میں خاطر خواہ حفاظتی انتظامات موجود نہیں ہیں۔واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق چین میں یہ امریکی سائنسی سفارتکار ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائیرولوجی (ڈبلیو آئی وی) میں حفاظتی اور انتظامی کمزوریوں کو دیکھ کر پریشان ہو گئے اور انھوں نے مزید مدد کی درخواست کی۔خبر کے مطابق یہ سفارتکار پریشان تھے کہ اس چینی لیبارٹری میں چمگادڑوں سے پھیلنے والے وائرس پر تحقیق کسی سارس جیسی وبا کا خطرہ بن سکتی ہے۔امریکی اخبار کے مطابق سفارتی مراسلوں کے بعد امریکی حکومت کے اندر یہ بحث زور پکڑ گئی کہ آیا ووہان کی یہ لیبارٹری یا چین کی کوئی اور لیبارٹری اس وبا کی وجہ بنی ہے۔
واشنگٹن پوسٹ کے علاوہ امریکی ٹی وی چینل فوکس نیوز نے بھی ایسی ایک خبر دی جس سے کورونا وائرس کے کسی لیبارٹری سے شروع ہونے کی رائے کو تقویت ملتی ہے۔

یہ وبا گذشتہ سال کے آخر میں سامنے آئی جب اس وائرس سے متاثرہ کچھ مریضوں کی بیماری کی وجہ کو ووہان کی ایک فوڈ مارکیٹ سے جوڑا گیا۔بڑے پیمانے پر آن لائن سامنے آنے والی قیاس آرائیوں کے باوجود اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ SARS-CoV-2 جو کووڈ-19 کی وجہ بنا واقعی حادثاتی طور پر چین کی ایک لیبارٹری سے اخراج کے نتیجے میں پھیلا۔جن لیبارٹریز میں وائرس اور بیکٹیریا پر تحقیق ہوتی ہے وہ جن حفاظتی انتظامات پر عمل کرتی ہیں، انھیں بی ایس ایل یعنی بائیو سیفٹی لیول کہا جاتا ہے۔لیبارٹری میں بی ایس ایل کے چار لیول ہوتے ہیں جس کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ کن بائیولوجیکل ایجنٹس پر تحقیق کی جا رہی ہے۔

بائیوسیفٹی لیول 1 سب سے کم درجے کا ہوتا ہے اور اور لیبارٹریز اس پر اس دوران عمل کرتی ہیں جب مشہور اقسام کے بائیولوجیکل ایجنٹس پر تحقیق ہو رہی ہوتی ہے جو انسانوں کے لیے کسی لحاظ سے خطرناک نہیں ہوتے ہیں۔لیول 4 پر لیبارٹریز میں انتہائی خطرناک جرثوموں پر تحقیق ہوتی ہے جن میں سے صرف کچھ کے لیے ہی ویکسین یا علاج دستیاب ہوتا ہے: ایبولا، ماربرگ وائرس اور روس اور امریکہ کی لیبارٹریز کی حد تک چیچک۔
تھوڑے بہت فرق کے ساتھ بی ایس ایل جیسے معیار پوری دنیا میں ہی رائج ہوتے ہیں۔کنگز کالج لندن کی بائیو سکیورٹی کی ماہر ڈاکٹر فلپا لینٹزوس کا کہنا ہے کہ عام معیار کے بالکل برعکس روس میں سب سے بڑے لیول کو 1 جبکہ سب سے کم لیول کو 4 کہا جاتا ہے۔ ان کے مطابق حقیقت میں جو حفاظتی اقدامات اور طریقے اختیار کیے جاتے ہیں وہ بالکل ایک جیسے ہی ہوتے ہیں۔یہ معیار کسی معاہدے کے تحت لاگو نہیں کیے جاتے بلکہ بی ایس ایل کے مختلف لیول سے متعلق عالمی ادارہ صحت نے ایک مینوئل شائع کر رکھا ہے۔ڈاکٹر فلپا کا کہنا ہے کہ لیب میں ورکر اپنے آپ یا اپنی کمیونٹی کو ان وائرسوں سے متاثر ہونے سے بچانا چاہتے ہیں اور ان وائرسز کی حادثاتی اخراج کو روکنے کے لیے بہترین حفاظتی اقدامات متعارف کروائے گئے ہیں۔ان کے مطابق اگر آپ عالمی سطح پر شراکت داروں کے ساتھ مل کر کسی منصوبے پر کام کر رہے ہیں تو پھر لیبارٹری میں آپ کو متعلقہ معیار کے اطلاق کو یقینی بنانا ہوگا۔درحقیقت امریکی تحقیقاتی اداروں سے مدد کے علاوہ ووہان میں واقع چین کا تحقیقاتی ادارہ ڈبلیو آئی وی امریکہ سے مالی امداد وصول کر رہا ہے۔
اس کا مختصر جواب تو یہی ہے کہ جو کچھ واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہوا ہے اس سے ہمیں کچھ معلوم نہیں ہوتا کہ ووہان کی لیبارٹری کے سکیورٹی سسٹم میں کیا خامیاں تھیں۔تاہم عمومی طور پر لیبارٹریز میں جرثوموں پر تحقیق کے دوران کیا غلطیاں ہو سکتی ہیں اس کے بارے میں کچھ معلومات موجود ہیں۔ڈاکٹر فلپا کے مطابق ان میں لیب تک کس کو رسائی ہے، سائنسدانوں اور تکنیکی ماہرین کی تربیت، ریکارڈ رکھنے کے طریقہ کار، جرثوموں کی فہرست، حادثے کی اطلاع کے طریقہ کار اور ہنگامی طریقہ کار شامل ہیں۔





Post a Comment

0 Comments